مقاصد کل ھند جماعت رضائے مصطفی بریلی شریف

اغراض و مقاصد الف: تنظیم اہل سنت و تبلیغ و حمایت مذہب و ترویج علوم اہلسنت و جماعت و تدابیر ترقی فلاح و صلاح اہلسنت و حسن انتظام ادارھائے تعلیمی وغیرہ۔ ب: قانون نافذ الوقت (موجودہ و آئندہ) میں بغرض فوائد اہلسنت ترمیم و تنسیخ و تبدیل کی کوشش اہلسنت و جماعت کے حقوق مذہبی و ملی و قانونی کا تحفظ و انتظام کرنا اور فوائد عوام الناس مسلمین کے متعلق صحیح حالات سے اراکین انجمن کا گورنمنٹ و ممبران پارلمنٹ اسمبلی کو آگاہ کرنا۔ ج: علوم دینیہ و دنیویہ کی تصنیفات قدیم و جدید کا دارالکتب و دار المطالعہ قائم کرنا، اور نافع کتب و رسائل و جرائد کا حسب ضرورت نشر و اجرا کرنا اور فنون و صنائع کا ان کے ماہرین سے تعلیم دلانا۔ د: نشر و تبلیغ مذہب اہلسنت و جماعت کے وسائل کا حاصل کرنا اور ان سے کام لینا۔ اشاعت مذہب اہلسنت و جماعت دیہات و شہر میں کرنا۔ مسلمانوں میں باہمی اتحاد اور درمیاں برادران اہلسنت خوشگوار تعلقات پیدا کرنے کی کوشش کرنا۔ ہ: مذہبی دار العلوم کو ایسے شاہراہ ترقی پر چلانا کہ اس کی دینی و دنیوی مکمل تعلیم وتربیت اہلسنت و جماعت میں قرون اولی کے سلف صالحین کا نمونہ پیدا کرے اور دیہات میں مدارس جاری کرانا۔ و: سنن و شعائر اسلام کے اجرا اور بدعات و سئیات کے ابطال و امحاء کی سعی کرنا ۔ ز: تحصیلات و قصبات دیگر بلاد وشہر میں (محلہ وار) سب کمیٹیاں(تحت جماعت) قائم کرنا۔ جتنی جماعتیں ہر جگہ بنیں گی وہ سب اس مرکزی جماعت کے ماتحت رہیں گی اور اس کے قواعد و ضوابط کی پابند رہیں گی اور اپنے اپنے ماحول کے اعتبار سے جو قواعد بنائیں گی اس کی مرکز کو اطلاع دیں گی۔ ح: دارالافتاء اور دار القضاء کا قائم کرنا اور سوالات کے جوابات اور خصومات کے فیصلے حسب مذہب حنفی لکھنے اور کئے جانے کا بند وبست کرنا۔ ط: مساجد و اوقاف اہلسنت و جماعت کا انتظام کرنا اور ان کو صحیح مصارف کے لئے محفوظ کرنا۔ ی: اغراض مندرجہ بالاکے واسطے سرمایہ فراہم کرنا اور مختلف شعبہجات قائم کرنا اور مقاصد جمعیت کی تکمیل کے لئے جیش رضا کا ران مرتب کرنا اور ان کو اس کی تعلیم و تر بیت دینا۔ تشکیل مجلس عالیہ او ر اس کے اختیارات ١۔ اصلاح و ترقی مرکزی جماعت رضائے مصطفی کی دو بڑی کمیٹیاں ہونگی۔ الف: ایک جماعت عالیہ کہلائے گی اور دوسری مجلس عاملہ کہلائے گی۔ ب: مجلس عاملہ اپنی کاروائیاں مجلس عالیہ کے سامنے رکھے گی ، اور اس سے منظوری لیکر اس کا نفاذ کریگی۔ ٢۔ ہر صوبہ کے ممبران مجلس عالیہ صوبہ کے کسی بڑے شہر یا صوبہ کے صدر مقام میں حسب و صوابدید صوبہ کمیٹی کا مرکز بنائیگے، اور ممبران صوبہ کمیٹی اپنے صوبہ کا دورہ کرکے ضلع دار کمیٹیاں قائم کریںگے اور ان ضلع کمیٹیوں کا صوبہ سے الحاق کریں گے اور ہر ضلع کمیٹی کو ہدایت کریں گے کہ وہ اپنے قصبات و دیہات میں دورہ کر کے کمیٹیاں قائم کرکے اور ضلع سے ان کمیٹیوں کا الحاق کرکے اور صوبہ کو اپنی سب کاروائیوں کی اطلاع دیاکرے۔ ٣۔ اضلاع و قصبات و دیہات میں ہر جگہ ممبر سازی کا کام بڑے زور شور سے ہو، اور اس کی آمد نی نصف پہر کمیٹی اپنے مقامی اخراجات کے لئے محفوظ کرے اور باقی نصف اپنے قریبی مرکز کو ماخذ رسید دے اور مرکز نصف آمدنی مرکز کو دے ۔ بڑے مرکز تک یہی سلسلہ جاری رہے۔ الف: ہر ضلع کام کی آسانی کے لئے حلقہ وار کمیٹیاں قائم کرسکتاہے ۔ ممبران مجلس عالیہ اپنا سالانہ چندہ مرادی سے بعجلت بڑے مرکزکو بھیج کر رسید حاصل کریں۔ ب: صوبہ ضلع قصبات و دیہات کی کمیٹیوں کو یہ ہدایت کردی جائے کہ وہ اصلاح و ترقی مرکزی جماعت رضائے مصطفی بریلی کے پروگرام پر عمل پیرا ہوگی اور ہمیشہ اس کی تائید کریں گی۔ د: جماعت عالیہ کا سالانہ اجلاس بموقع عرس رضوی سال میں ایک بار لازمی ہوا کرےگا ۔ اور بضرورت جماعت عالیہ اور بھی اجلاس بلائے جاسکتے ہیں اور حسب صوابدید اجلاس کا مقام بھی بدلا جاسکتاہے۔ ج: اس سالانہ اجلاس جو مرکز میں ہوا کرے گا پانچ بار تک جو ممبر شریک نہ ہوگا اور نہ اپنی غیر حاضری کا کوئی تحریری معقول عذر مرکز کو بھیجے گا اس کانام بمنظوری ممبران مجلس عالیہ ممبری سے خارج ہوجائے گا۔ ص: تمام تر کمیٹیاں خواہ وہ صوبائی یا ضلع وار ہوں یا قصباتی یا دیہاتی ہوں سب کو اصلاح و ترقی مرکزی جماعت رضائے مصطفی بریلی کے قواعد و ضوابط کی پابندی کرنا ہوگی جس کی کاپیاں سب کے لئے مرکز مہیا کرےگا۔ ط: موجودہ ممبران مجلس عالیہ اس وقت تک اپنا کام بدستور کرتے رہیں گے جب تک صوبجات کا جدید انتخاب کہ ہو اور صوبجات سے ممبران منتخب شدہ نہ آجائیں آئندہ مجلس عالیہ کے ممبران کو صوبہ بپابندی قواعد و ضوابط خو د انتخاب کرکے مرکز کو بھیجے گا۔ ن: اس انتخاب کے وقت بڑا مرکز مقرر کرکے صوبہ کمیٹی کو اطلاع دے گا اور صوبہ کمیٹی ضلع کمیٹیوں کو مطلع کرےگی اور ہر ضلع اپنی ماتحتی کمیٹیوں کو آگاہ کرےگا۔ سوال: ہر صوبہ سے مجلس عالیہ کے ممبران کی تعداد کیا ہوگی؟ جواب: ہر صوبہ سے زیادہ سے زیادہ دس اور کم از کم دو ممبران مرکزی مجلس عالیہ میں اپنے صوبہ کی نمائندگی کریں گے۔
|  HOME  |